ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ موجودہ دنیا تسلط پسندی کو کسی طور پر برداشت نہیں کر سکتی۔
خارجہ پالیسی کے حوالے سے تہران میں ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ صیہونی حکومت کے وزیر اعظم اور امریکی انتہا پسند ٹولہ، ایران کے خلاف عالمی اجماع کے خاتمے پر تشویش میں مبتلا ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب امریکی صدر یہ کہتے ہیں کہ واشنگٹن نے خطے میں سات ٹریلین ڈالر خرچ کیے مگر کچھ حاصل نہیں ہوا تو اس بات کی تصدیق ہے کہ موجودہ دنیا میں تسلط پسندی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف کا کہنا تھا کہ جامع ایٹمی معاہدے سے نکل کر امریکہ نے اپنے لیے اسٹریٹیجک شکست کھائی ہے اور انہیں اس بات پر تشویش ہے کہ ایران کے خلاف عالمی اتفاق رائے، سرے سے ختم ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور اسرائیل نے چار بار سلامتی کونسل میں ایران کے خلاف اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے اور ورسا اجلاس میں بھی انہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔
ایران کے وزیر خارجہ نے طاقت اور سفارت کاری کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں، ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں اور ایران، طاقت اور سفارت کاری سے بیک وقت کام لے کر اپنے اہداف کو آگے بڑھانے میں کامیاب رہا ہے۔
ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے ایران کی خود مختاری کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ تہران، عالمی تعلقات اور روابط کے ساتھ ساتھ دنیا میں سربلندی کے ساتھ جینا چاہتا ہے۔