شمال مغربی شام کے صوبے ادلب میں ترک فوج کے ٹھکانوں پر شامی فضائیہ کی بمباری میں 33 ترک فوجیوں کی ہلاکت اور ترکی کی جانب سے جوابی حملے کی دھمکیوں کے بعد شام کی صورتحال ایک بار پھر دھماکہ خیز ہوگئی ہے۔
امریکہ نے شامی فوج کے حملے میں ترک فوجیوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ نیٹو نے ترک فوج پر شامی فضائیہ کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے فریقین سے عالمی قوانین کی پاسداری کی اپیل کی ہے۔
روس نے شام میں ترک فوج کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کے بعد اپنے دو بحری جہاز فوری طور پر دریائے باسفورس کے راستے، شام کی بندرگاہ لاذقیہ کی جانب روانہ کر دیئے ہیں۔
شام کی حکومت نے ملک کے شمال مغربی صوبے ادلب میں قائم دہشت گردوں کے آخری ٹھکانوں کے خلاف دوماہ قبل فوجی آپریشن کا آغاز کیا تھا جس کی ترکی، امریکہ اور صیہونی حکومت نے شدید مخالفت کی تھی۔ بعد ازآں ترکی نے اقوام متحدہ یا کسی بھی عالمی ادارے سے اجازت لیے بغیر اپنے مزید فوجی دستے شام کے صوبے ادلب اور حلب کے نواحی علاقوں میں روانہ کر دیئے تھے۔