ایران کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے پر عمل کرنے میں یورپی ممالک بہت پیچھے ہیں اور انھیں یہ نہیں سمجھنا چاہئے کہ ایران ان کا منتظر رہے گا۔
ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے یورپ کی جانب سے مالی ٹرانزیکشن سسٹم انسٹیکس کے قیام کو ایٹمی معاہدے کے تحفظ کے لئے ابتدائی قدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران میں گذشتہ ہفتے انسٹیکس پر نگرانی سسٹم قائم کر دیا گیا ہے اور اب یورپی ملکوں کے پاس کام میں ٹال مٹول کرنے کا کوئی بہانہ نہیں بچا ہے۔
محمد جواد ظریف نے کہا کہ ایران، یورپ کا منتظر نہیں رہے گا اور پڑوسی ملکوں کے ساتھ ایران کے تعلقات بہت خوشگوار ہیں اور معاملات کی انجام دہی کے نگراں عملی سسٹم کا قیام بہت سے ملکوں کے ساتھ رابطے کے پیش نظر عمل میں آیا ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے ایران میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے امداد کی ترسیل میں امریکہ کی جانب سے پیدا کی جانے والی رکاوٹوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ایسی دستاویزات جمع کی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ مختلف ملکوں یہاں تک کہ یورپی ملکوں کے بینکوں تک نے امریکی اقدامات سے خائف ہو کر ایران میں سیلاب زدگان کے لئے انسان دوستانہ امداد قبول کرنے سے گریز کیا ہے۔
انھوں نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بین الاقوامی امداد، ضرورت کے مترادف نہیں ہوتی بلکہ یہ عالمی سطح کی جانے والی ہمدردی و یکجہتی کے اظہار کے لئے ہوتی ہے، کہا کہ امریکہ کے تخریبی اور غیر انسانی اقدامات کی بنا پر اس عالمی یکجہتی کو رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ ایران کے شمالی اور وسطی علاقوں میں گزشتہ ہفتوں سے شدید بارشوں کے بعد بہت سے صوبے اور شہر سیلاب کی زد میں آگئے۔ سیلاب کے نیتجے میں کافی نقصان ہو چکا ہے جبکہ سیلاب پر قابو پانے اور متاثرین کی نجات اور بحالی کے لیے امدادی کام ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے جس میں ہلال احمر، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی، فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوان حصہ لے رہے ہیں۔
بارشوں کا یہ سلسلہ سترہ مارچ کو شروع ہوا تھا جس میں پہلے شمالی ایران میں شدید بارشیں ہوئیں جو مسلسل پینتیس گھنٹے جاری رہیں۔
بارش کےپانی اور پہاڑوں پر جمی برف پگھلنے کے نتیجے میں دریاؤں میں طغیانی آ گئی اور صوبے گلستان سیلاب کی لپیٹ میں آ گیا جبکہ گنبد، آق قلا اور گمیشان جیسے اہم و بڑے شہر بھی زیر آب آ گئے۔
پچّیس مارچ کو بھی ایسی بارشیں جنوبی ایران میں شیراز کے علاقے میں ہوئیں جہاں سیلابی پانی کے تیز بہاؤ میں گاڑیاں تک بہ گئیں اور کئی افراد جاں بحق و زخمی ہو گئے۔
ایران کے محکمہ پوسٹ مارٹم کا کہنا ہے کہ سیلاب کے نتیجے میں اب تک چھیہتر افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
دوسری جانب ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے ایک اور بیان میں مغربی ایشیا میں امریکہ اور اسرائیل کے خطرناک اقدامات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جب علاقے میں تنازعہ یا کسی مسئلے کی بات ہوتی ہے تو اس کا تعلق رقم یا پیسوں سے نہیں ہوتا۔
محمد جواد ظریف نے اپنے ٹوئٹ میں مغربی ایشیا میں امریکی سرگرمیوں کو ناجائز صہیونی حکومت کے لئے خدمات کی فراہمی اور وائٹ ہاوس حکام کے غلط فیصلوں پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان غلط فیصلوں کے باوجود امریکی حکام کسی اور نتیجے کا انتظار کر ر ہے ہیں۔
ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خود اعتراف کیا ہے کہ امریکہ نے مغربی ایشیا میں سات ٹریلین ڈالر خرچ کیے جس سے صورت حال خراب ہوئی ہے۔