ایرانمشرق وسطییورپ

یوکرینی صدر کی جانب سے ایران کے قانونی اقدام کی تعریف

اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زلنسکی سے اپنے دوسرے ٹیلی فونی رابطے میں کہا کہ انسانی غلطی کی وجہ سے یہ حادثہ رونما ہوا اور جو لوگ اس حادثے میں قصور پائے جائیں گے انہیں عدالت کے حوالے کیا جائے گا – صدر حسن روحانی نے کہا کہ یوکرین سے تہران آنے والے ماہرین کی شرکت سے تحقیقات کو مکمل کرنے کے لئے انجام پانے والے تعاون کے ساتھ ہی بہت جلد
اس حادثے کی عدالتی تحقیقات بھی شروع کی جائیں گی –
یوکرین کے صدر ولادیمیر زلنسکی نے بھی اس ٹیلی فونی گفتگو میں اس حادثے پر ایران کے عوام اور حکومت کو دوبارہ تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس حادثے کی وجہ کے بارے میں ایران کا بیان یوکرین کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور اس مخصوص صورتحال میں تہران کا قانونی طرز عمل اور موثر تعاون قابل قدر ہے –
صدر ڈاکٹر حسن روحانی نے کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے بھی ٹیلی فونی گفتگو میں کہا کہ تہران یوکرین کے مسافر طیارے کے حادثے کی وجوہات کا مکمل طور پر پتہ لگانے کے لئے عالمی قوانین کے دائرے میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہے –
صدر روحانی نے کہا کہ یہ حادثہ ایران اور کینیڈا کے عوام اور دیگر ملکوں کی قوموں کے لئے جن کے شہری اس طیارے میں تھے ایک دردناک اور بڑا غم ہے –
انہوں نے اس بات کا ذکرکرتے ہوئے کہ امریکی اقدامات اور مداخلت کے نتیجے میں مغربی ایشیا کا حساس علاقہ خطرناک مرحلے میں داخل ہوگیا ہے کہا کہ اس علاقے میں سیکورٹی صرف ہمسایہ ملکوں کے تعاون سے ہی ممکن ہوسکے گی –
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے بھی اس ٹیلی فونی گفتگو میں یوکرینی طیارے کے حادثے میں ایرانی مسافروں کے جاں بحق ہونے پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا کہ کینیڈا اس حادثے کے بارے میں ضروری تحقیقات انجام دینے کے لئے ایران کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کرنے کے لئے تیار ہے-
کینیڈا کے وزیراعظم نے کینیڈین شہریوں کو ایران کی جانب سے فوری طور پر ویزا اور دیگر سہولیات فراہم کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے مختلف شعبوں میں تعاون اورتعلقات کو توسیع دینے کے لئے وزرائے خارجہ کی سطح پر انجام پانے والے صلاح و مشورے کا خیرمقدم کیا –
واضح رہے کہ تین جنوری کو دہشت گرد امریکی فوج نے سردار محاذ استقامت جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضاکارفورس کے نائب سربراہ ابو مہدی المہندس کو بغداد ہوائی اڈے پر دہشت گردانہ حملہ کرکے شہید کردیا تھا جس کے بعد عراق اور ایرانی عوام میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی ہے –
عراق اور ایران کے عوام کے ساتھ ساتھ ایران کی اعلی قیادت نے بھی کہا تھا کہ وہ شہدا کے خون کاانتقام لیں گے۔
اس عرصے میں امریکی صدر ٹرمپ نے بار بار دھمکی دی کی کہ اگر ایران نے جوابی کارروائی کی تو ایران کے باون تاریخی اور ثقافتی مراکز کو نشانہ بنائیں گے –
گذشتہ منگل اور بدھ کی درمیانی رات سپاہ پاسداران نے عراق میں امریکی دہشت گرد فوج کی چھاؤنی عین الاسد پر شاندار اور کامیاب میزائلی کارروائی انجام دے کر اس چھاؤنی کو تہس نہس کردیا تھا ۔
اس کے بعد امریکا نے پوری طرح خطے میں جنگ کا سماں پیدا کردیا اور اس کے بہت سے جنگی طیارے ایران کے آس پاس کی فضاؤں میں پرواز کرنے لگے۔
ان حالات میں ایران کا ایئرڈیفنس سسٹم پوری طرح ہائی الرٹ ہوگیا اور اسی ہنگامے میں ایک انسانی غلطی کی وجہ سے یوکرین کا مسافر طیارہ نشانہ بن گیا جس میں ایک سو چونتیس ایرانی شہریوں کے ساتھ دیگر ملکوں کے تیس سے زائد مسافر جاں بحق ہوگئے تھے – ماہرین کا کہنا ہے کہ درحقیقت اس حادثے کی اصل وجہ علاقے میں امریکا کی غیر قانونی فوجی موجودگی ہے –
اس حادثے کے بعد مختلف حلقوں کی جانب سے یہ مطالبہ بڑھ گیا ہے کہ امریکا مغربی ایشیا سے اپنے فوجیوں کو فوری طور پر واپس بلائے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button