لبنانمشرق وسطی

اسرائیل کی بے حد خطرناک مہم ہوئی ناکام، جوابی کاروائی سے مچے کی اسرائیل میں تباہی، اسرائیل نے حسن نصر اللہ کو اس سے دیا بڑا موقع… (دوسرا حصہ)

یہ کوشش بھی گزشتہ 13 برسوں کے دوران اور 2006 کی جنگ کے بعد سے ایران کے اتحادیوں کو نشانہ بنانے کی اسرائیل کی مہم کا حصہ ہے جس کے تحت گزشتہ کچھ دنوں کے دوران اسرائیل نے عراق، شام اور لبنان میں ایرانی اتحادیوں کو نشانہ بنایا ہے تاکہ ایران کو جوابی کاروائی پر اشتعال دلایا جا سکے اور پھر ایک ایسی جنگ کا آغاز ہو جس میں امریکا بھی ملوث ہو جائے لیکن ایرانی قیادت نے صبر و تحمل سے کام لیتے ہوئے جال میں پھنسنے سے خود کو بچا رکھا ہے کم از کم اب تک۔

سید حسن نصر اللہ نے جوابی کاروائی کا وقت نہیں بتایا ہے، بس اتنا ہی کہا ہے کہ آج یا دو دنوں بعد یا تین چار دنوں بعد، یہ بھی طبیعی ہے کیونکہ حزب اللہ کے فوجی کمانڈر جوابی حملے کا منصوبہ تیار کریں گے اور حملہ کرنے کی تاریخ اور ہدف معین کریں گے اور ہمیں پوری امید ہے کہ یہ جوابی کاروائی اسرائیل کے لئے بہت المناک ہوگی اور نتن یاہو پریشانی میں مبتلا ہو جائیں گے بلکہ اس سے ان کے سیاسی مستقبل بھی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں ۔

علاقے کے سیاسی اور فوجی حلقوں میں یہ سوال گردش کر رہا ہے کہ حزب اللہ کی جانب سے جوابی کاروائی کے بعد کیا ہوگا؟ کیا اسرائیلی قیادت، حزب اللہ کی جوابی کاروائی کو امریکی دباؤ کی وجہ سے جنگ سے دور رہنے کے لئے ہضم کر پائے گی یا پھر وہ بھی جواب دے گی؟ اگر ایسا ہوا تو پھر حزب اللہ، اسرائیل کے شہروں، ہوائی اڈوں، بجلی گھروں اور اہم ٹھکانوں پر راکٹوں کی بارش کر دے گا کیونکہ سید حسن نصر اللہ اور حزب اللہ کی دوسری قیادت، ہر حالت کے لئے پوری طرح سے تیار ہیں اور یہ جو انہوں نے اعلان کیا ہے کہ بیت المقدس کو آزاد کرانے کے بعد وہاں نماز ادا کریں، یہ ان کے جنگ کے مضبوط ارادے کا آئینہ ہے ۔

اس حالت میں وہ جنگ کا فیصلہ دفاع کر لئے کریں گے اور پھر اس کے نتیجے کے لئے تیار رہیں گے ۔ اسرائیل کی حالیہ جارحیت نے انہیں یہ تاریخی موقع فراہم کر دیا، آج لبنان کے زیادہ تر عوام ان کے ساتھ کھڑے ہیں، جن میں سر فہرست لبنان کے صدر مشل عون ہیں جنہوں نے شجاعت اور ذمہ داری کے ساتھ کہا ہے کہ لبنان پر اسرائیل کا حملہ، اعلان جنگ ہے جس سے لبنان اور اس کی فوج کو جوابی کاروائی کا حق حاصل ہوتا ہے۔

اس شجاعانہ موقف کا براہ راست مطلب یہ ہے کہ لبنان، اس کی عزت اور ارضی سالمیت کے دفاع کے لئے لبنانی فوج، حزب اللہ کے ساتھ کھڑی ہے۔

آنے والے ایام تاریخی بلکہ مشرق وسطی ہی نہیں پوری دنیا کے لئے اہم موڑ ثابت ہو سکتے ہیں جس نے بھی اسرائیل کے اس حملے کے بارے میں بات کرتے ہوئے سید حسن نصر اللہ کے چہرے کے تاثرات کو غور سے دیکھا ہوگا وہ سمجھ رہا ہوگا کہ ہم کچھ مبالغہ نہیں کر رہے ہیں ۔

لبنان، عراق اور شام پر اسرائیلی جارحیت کے بعد جو تین راکٹ غزہ سے اسرائیل پر فائر کئے گئے ہیں در حقیقت وہ یہ پیغام کے حامل تھے کہ اگلی کسی بھی جنگ میں حزب اللہ تنہا نہیں ہوگا اور اگلی جنگ میں عزت نفس کی حفاظت کے لئے سارے محاذ کھول دیئے جائیں گے اور ہر حال میں ہمارا انتظار، زیادہ طولانی نہیں ہوگا، آپ لوگ بھی دیکھ ہی لیں گے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button