انسانی حقوقفلسطینمشرق وسطی

فلسطینیوں کا پرامن واپسی مارچ اور صیہونی بربریت

غاصب صیہونی حکومت کے فوجیوں نے فلسطینیوں کے پرامن واپسی مارچ کو ایک بار پھر وحشیانہ طریقے سے فائرنگ کا نشانہ بنایا جس میں ایک فلسطینی شہید اور دس دیگر زخمی ہو گئے۔

العالم کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں فلسطین کی وزارت صحت کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعے کے روز چالیسویں واپسی مارچ کے دوران صیہونی فوجیوں نے وحشیانہ فائرنگ کر کے ایک فلسطینی کو شہید اور 10 دیگر کو زخمی کر دیا۔

تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ سے جاری فلسطینیوں کے گرینڈ واپسی مارچ پر صیہونی فوجیوں کی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 253 فلسطینی شہید اور 26 ہزار سے زائد دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔

فلسطینی عوام نے اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے تیس مارچ دو ہزار اٹھارہ سے گرینڈ واپسی مارچ کا آغاز کیا تھا جس کے تحت ہزاروں افراد ہر جمعے کو غزہ سے ملنے والی مقبوضہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب مارچ کرتے ہیں۔

اس مارچ کا مقصد امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی اور سات سال سے جاری غزہ کے ظالمانہ محاصرے کے خلاف احتجاج کرنا ہے-

پرامن حق واپسی مارچ کے شرکا نے ایک بار پھر تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے حق سے ہرگز دستبردار نہیں ہوں گے۔

اسرائیل نے سن دو ہزار چھے سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے اور وہ وہاں بنیادی اشیا کی ضرورت کی ترسیل کی راہ میں شدید رکاوٹیں پیدا کر رہا ہے جس کے نتیجے میں غزہ کے فلسطینیوں کو غذائی اشیا، ادویات اور دواؤں کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

غاصب صیہونی حکومت، فلسطینیوں کی اراضی اورعلاقوں پرغاصبانہ قبضہ کر کے فلسطینی علاقوں کی جغرافیائی صورت حال تبدیل اور ان علاقوں کو صیہونی رنگ دینے کی بھی کوشش کر رہی ہے تاکہ فلسطینی علاقوں پر غاصبانہ قبضے کو مضبوط و مستحکم بنایا جا سکے۔

یہ ایسی حالت میں ہے کہ غاصب صیہونی حکومت کے جنگی ہیلی کاپٹروں نے ہفتے کی صبح غزہ کے علاقے کو ایک بار پھر جارحیت کا نشانہ بنایا۔

اس جارحیت کے نتیجے میں پہنچنے والے نقصان کے بارے میں ابھی کوئی رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہے۔

ادھر ایک فلسطینی مرکز نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونیوں نے رواں سال کے دوران بیت المقدس اور غرب اردن کے مختلف علاقوں میں فلسطینیوں کے پانچ سو اڑتیس مکانات کو تباہ کیا ہے۔

پی ایل او سے وابستہ اس مرکز نے اعلان کیا ہے کہ غاصب صیہونیوں کے اس اقدام کے نتیجے میں تیرہ سو فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں جن میں دو سو پچّیس فلسطینی بچے بھی شامل ہیں۔

الحورانی نامی اس مرکز کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دو ہزار سترہ کے مقابلے میں دو ہزار اٹھارہ میں غاصب صیہونیوں کے ہاتھوں فلسطینی مکانات کی مسماری میں چوبیس فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری میں پینتالیس فیصد کا اضافہ ہوا۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button