دنیامشرق وسطییورپ

شیطانِ بزرگ آمریکہ کے جرائم جاری

امریکہ میں سیاٹل کے خودمختار علاقے میں مظاہرین پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ میں کم از کم ایک شخص مارا گیا جبکہ ایک زخمی ہو گیا۔

امریکی مظاہرین نے ریاست واشنگٹن میں سیاٹل کے بعض علاقوں کو اپنے کنٹرول لینے کے بعد اس علاقے کی خودمختاری کا اعلان کر دیا ہے۔ امریکہ کے مختلف شہروں خاص طور سے ریاست مینے سوٹا کے شہر مینیا پولیس میں گذشتہ ایک ماہ سے امریکہ میں سیاہ فام شہریوں کے ساتھ امریکی پولیس کے پُر تشدد رویے کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

اس درمیان مینے سوٹا میں بھی فائرنگ کا ایک واقعہ پیش آیا ہے جس میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں- امریکہ کے ایک سفید فام پولیس افسر نے گذشتہ پچّیس مئی کو شہر مینیا پولیس میں جارج فلوئیڈ نامی ایک سیاہ فام شہری کو بہیمانہ طریقے سے قتل کر دیا تھا۔ اس بہیمانہ قتل کے بعد امریکی عوام کا غم و غصہ بھڑک اٹھا لیکن امریکی پولیس، صدر ٹرمپ کے حکم سے احتجاج کرنے والے مظاہرین کی سرکوبی کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

حالیہ مظاہروں کے دوران ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین زخمی ہو چکے ہیں یا پھر انہیں گرفتار کیا جا چکا ہے۔

دریں اثنا امریکی صدر ٹرمپ نے ملک میں احتجاج کے دوران قومی پرچم کو آگ لگائے جانے کے واقعات اور ملک میں عدم مساوات کا ذمہ دار ڈیموکریٹ پارٹی کو قرار دیا اور قومی پرچم نذر آتش کرنے والوں کے لئے ایک سال قید کی سزا کا قانون منظور کئے جانے پر زور دیا۔

کورورنا وائرس کی بنا پر مختصر وقفے کے بعد دوبارہ شروع کی گئی انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئےڈونلڈ ٹرمپ نے قومی پرچم جلانے والوں کے خلاف قانون وضع کرنے کی بات کہی اور کہا کہ بلوا پھیلانے والے دھڑے نے انیسویں صدی کے صدر تھوماس جفرسن کے مجسمے کو گرا دیا اور امریکہ کو دریافت کرنے والے کرسٹوفر کولمبس کے مجسمے کا سر دھڑ سے جدا کر دیا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے اسی طرح نسل پرستی کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر امن و امان کی صورت حال کو درہم برہم کرنے کا الزام عائد کیا۔

واضح رہے کہ امریکی مظاہرین نے ہفتے کو بھی پورٹ لینڈ سٹی میں امریکا کے پہلے صدر جارج واشنگٹن کا مجسمہ گرا دیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button