امام مہدی علیہ السلام
کلیات رسائل نور ، استاد بدیع الزمان سعید نورسی(رع)، ترکی
امام مہدی علیہ السلام
کلیات رسائل نور ، استاد بدیع الزمان سعید نورسی(رع)، ترکی
پہلا اشارہ: جو کہ پانچواں اشارہ ہے ،اور یہ ایک اہم سوال کا مختصر سا جواب ہے۔
سوال: ظہورِ مہدی کے بارے میں بہت سی صحیح روایات پائی جاتی ہیں، جو بتاتی ہیں کہ وہ آکر فساد کی لپیٹ میں آئی ہوئی دنیا کی اصلاح کردیں گے۔ جبکہ یہ زمانہ تو جماعت کا ہے نا کہ فرد کا! اب ایک آدمی کتنا بھی چالاک ہوشیار کیوں نہ ہو ، اگرچہ وہ ایک ہزار آدمیوں کی چالاکی ہشیاری کا مالک کیوں نہ ہو ، لیکن وہ کسی بڑی جماعت کا ترجمان اور اس جماعت کی معنوی شخصیت سے مات کھا جائے گا۔
اور اس کی ولایت کی قوت اس دور میں کتنی بھی زیادہ کیون نہ ہو، تو بھی جو فساد اس دور میں پھیل چکا ہے اور تمام انسانی معاشرے پر چھا چکا ہے وہ اس کی اصلاح کیسے کر پائے گا؟
حضرت مہدی علیہ السلام کے تمام کام اگر خارقِ عادت ہوں گے تو وہ حکمتِ الٰہیہ کے اور اس دنیا میں جاری و ساری اللہ کی عادت کے قوانین کے خلاف ہوں گے؟
ہم مہدی علیہ السلام کے اس مسئلے کا راز سمجھنا چاہتے ہیں؟
الجواب : اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی کمال رحمت کے ساتھ اسلامی شریعت کی ابدیت کی حمایت و نگہداشت کے لیے ہر اس دور میں جب امت کے اندر فساد رونما ہوا کوئی مصلح، مجدد، عظیم الشان خلیفہ، عظیم ترین قتب، کامل ترین مرشد، یا اس طرح کے “مہدی علیہ السلام” کے ساتھ مشابہت رکھنے والے یگانہ روزگار بابرکت لوگ ضرور بھیجے ہیں اور اس کے ذریعے اُس نے فساد کا ازالہ کیا ہے، امت کی اصلاح کی ہے اور دین محمدی علیہ الصلوۃ والسلام کی حفاظت کی ہے۔
اُس (خدا) کی عادتِ جاریہ جب یہی ہے تو پھر وہ آخری زمانے کے سب سے بڑے فساد میں ایک نورانی شخص کو بھیجے گا جو مجتھد اجلّ ، مجدّدِ اکبر، قتبِ اعظم، حاکم، مہدی اور مرشد ہوگا۔ اور وہ شخص اہلِ بیتِ نبوی سے ہوگا۔
اللّٰہ تعالٰی جو زمین و آسمان کے درمیان والے عالم کو ایک سیکنڈ میں بھر دیتا اور خالی کردیتا ہے۔
سمندر پر چلنے والی تیز ہواؤں کو ایک منٹ میں ساکن کردیتا ہے۔ اور وہ قدیر الجلیل بہار کے موسم میں ایک گھنٹے میں موسم گرما کا نمونہ پیدا کردیتا ہے اور موسم گرما میں ایک گھنٹے میں موسم سرما کی تندی و تیزی ایجاد کردیتا ہے؛ وہ ” امام مہدی علیہ السلام” کے ذریعے عالمِ اسلام پر چھائے ہوئے بادلوں کو بھی پر اگندہ و۔ منتشر کر سکتا ہے۔ اور اس چیز کا اس نے وعدہ بھی کیا ہے۔ اور وہ اپنا وعدہ عنقریب بہر صورت پورا کرےگا۔
اس مسئلے کو اگر اللّٰہ تعالٰی کی قدرت کی زاویے سے دیکھا جائے تو انتہائی آسان ہے اور اگر اس میں حکمتِ ربّانی اور اسباب کے دائرے کے زاویے سے غور کیا جائے تو اس حدتک معقول ہے کہ اگر “مخبر صادق” نے اس کی خبر نہ بھی دی ہوتی تو بھی ضرور با الضرور ایسے ہی واقع ہوتا ، اور یہ ہر حال میں واقع ہوگا۔ اربابِ فکر و نظر کا یہی فیصلہ ہے اور حکمتِ ربّانی کا یہی تقاضا ہے اور وہ اس طرح کہ؛
للَّٰهُمَّ صَلِّ عَلَىٰ مُحَمَّدٍ وَعَلَىٰ آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَعَلَىٰ آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
والی دعا جسے تمام امت عمومی طور پر اپنی تمام نمازوں میں دن میں پانچ بار دہراتی ہے، مشاہدہ بتاتا ہے کہ یہ دعا قبول ہو چکی ہے۔ الحمد للّٰہ۔ چنانچہ آلِ محمد نے بھی آل ابراہیم کی طرح وہی کیفیت اختیار کر لی ہے اور وہ اس طرح کہ مختلف زمانوں میں اور مختلف علاقوں میں اکثر مبارک سلسلوں کی رہنمائی نورانی اشخاص ہمیشہ سے مرکزی قیادت و صدارت کا کردار ادا کرتے آئے ہیں اور یہ اتنی کثرت میں ہیں کہ ان قائدین کی مجموعی کیفیت ایک بہت بڑے لشکر کی شکل اختیار کر جاتی ہے۔ چنانچہ اگر یہ لوگ مادی شکل میں داخل ہوجائیں اور مل جل کر ایک جماعت کی کیفیت اختیار کر لیں اور دین اسلام کو آپس کے ربط و ضبط اتفاق اور بیداری و چوکسی کا ذریعہ بنالیں اور ایک مقدّس ملت کا روپ دھار جائیں تو کسی قوم کا کوئی بھی لشکر اُن کے مقابلے میں ٹھہر نہیں سکے گا۔
یہ شان و شوکت والا لشکرِ جرّار محمد کی آل ہے ، اور یہ امام مہدی علیہ السلام کا خصوصی لشکر ہے۔
جی ہاں، تاریخ عالم میں اس وقت کوئی نسل ایسی نہیں پائی جاتی جس کے سلسلہ و نسب کی کڑیاں اس طرح ایک دوسرے کے ساتھ ملی ہوئی اور باہمد گر پیوستہ ہوں، جو بلند پایہ شرف اور خالص و عالی شان حسب و نسب کی امتیازی خصوصیت کا مالک ہو جیسی کہ“سادات” کی یہ نسل ہے جس میں پائے جانے والے لوگ آلِ بیت کی طرف منسوب ہیں یہی لوگ قدیم سے اہل حقیقت کے تمام سلسلوں کے سر خیل رہے ہیں، اور اہل کمال کے مشہور قائد ہیں۔ اور عصرِ رواں میں یہی با برکت نسل کمیّت کے لحاظ سے لاکھوں کی تعداد میں موجود ہے۔ اور یہ لوگ تمام عالم کے برابر بیدار چشم کے مالک اور بابرکت نبوی سلسلئہ نسب کے شرف سے مشرّف ہیں۔ ان کے دل ایمان اور حبِّ نبوی سے بھرے ہوئے ہیں۔ چنانچہ وجود میں بڑے بڑے حادثات و واقعات رُونما ہوں گے جو اس طرح کی عظیم جماعت میں اس مقدّس قوّت کو بیدار کریں گے تو پھر بلا شبہ اِس عظیمُ الشان قوّت میں پائی جانے والی یہ بلند پایہ حمیّت کی یہ رگ پھڑکے گی اور“امام مہدی علیہ السلام” زمام قیادت ہاتھ میں لے لیں گے اور اسے کشاں کشاں حق و حقیقت کی طرف لے جائیں گے۔
اس واقعے کا اس طرح ظہور میں آنا ایسے ہی ہے جیسے اس خزاں کے بعد موسمِ بہار آئے گا۔ اور ہم اللّٰہ تعالٰی کی سنت و عادت اور اُس کی رحمت سے اس بات کے مُنتظر اور اُمیدوار ہیں۔ اور اس کے انتظار میں رہنا ہمارا حق ہے۔
کلیات رسائل نور ،مکتوبات
تالیف:استاد بدیع الزمان سعید نورسی(رع)، ترکی
ISLAMI DAWAT