سحر اردو ٹی وی کے پروگرام زاویہ نگاہ میں گفتگو کرتے ہوئے حماس کے نمائندے ڈاکٹر خالد قدومی کا کہنا تھا کہ مزاحمت کے ذریعے ہی سرزمین فلسطین کو آزاد کرایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں نہ صرف حماس اور جہاد اسلامی بلکہ فلسطینی اتھارٹی نے بھی غرب اردن کے الحاق کے معاملے کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غرب اردن کے لوگ اپنے حقوق کی بالادستی کے لیے سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کر رہے ہیں اور غزہ میں حماس نے سمندر کی جانب میزائل داغ کر اسرائیل کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ اگر اس نے غلطی کی تو اسے استقامتی محاذ کے سخت جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حماس کے نمائندے کا کہنا تھا کہ الفتح اور حماس کے درمیان رابطے اس بات کا ثبوت ہیں کہ تمام فلسطینی صیہونی دشمن کے مقابلے میں ایک پیج پر آرہے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ اسرائیلی وزیراعظم نے فلسطینیوں کی جانب سے اتحاد کے مظاہرے اور مزاحمت کے خطرات کو دیکھتے ہوئے وادی اردن کے علاقے کے الحاق کا فیصلہ ملتوی کیا ہے۔
انہوں کہا کہ اسرائیل نے آج تک کسی بھی سمجھوتے اور قانون کی پابندی نہیں کی ہے، لہذا فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل کی جانب سے مذاکرات کی چالوں سے ہوشیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کا ماڈل پوری طرح فیل ہوچکا ہے اور ہر بار مذاکرات اور سمجھوتے کے بعد فلسطینیوں کو اپنی سرزمین کے مزید حصے سے محروم ہونا پڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس مقابلے میں مزاحمت کا ماڈل پوری طرح کامیاب رہا ہے، مزاحمت میں فلسطینیوں کی سربلندی اور عزت کا راستہ ہے، غزہ اس کی واضح مثال ہے اور تمامتر ظالمانہ جنگوں کے باوجود اسرائیل غزہ کے ایک انچ پر بھی قبضہ نہیں کرسکا ہے۔
انہوں نے بعض عرب ملکوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں افسوس ہے کہ بعض عرب حکمراں اسرائیل کے عشق میں مبتلا ہیں اور انہوں نے اپنے بھائیوں سے منہ موڑ لیا ہے۔
حماس کے نمائندے نے فلسطینی عوام اور تحریک استقامت کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ تمام تر دباؤ اور پابندیوں کے باوجود پچـھلے چالیس برس سے ایران ہی وہ واحد ملک ہے جو فلسطینی قوم اور فلسطینی کاز کی بھرپور حمایت کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا ایران پرعائد کی جانے والی پابندیاں اور اس کے اقتصادی اور سیاسی محاصرے کی وجہ بھی یہی ہے کہ ایرانی عوام اور ایران کی قیادت نے القدس کی آزادی کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھا ہے۔
انہوں نے عالم اسلام سے اپیل کہ وہ بیت المقدس اور مسجد الاقصی کی خاطر سے متحد ہوجائیں کیونکہ فلسطینی مجاہدین کو آپ کی اخلاقی حمایت کی ضرورت ہے۔
حماس کے نمائندے ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا کہ فلسطینی قوم آخری دم تک اپنے حقوق کی جدوجہد جاری رکھے گی اور مزاحمت سے پیچھے ہٹنے والی نہیں ہے۔