استقامتی محاذ نے سامراجی طاقتوں کے غرور کو خاک میں ملا دیا ہے
رہبر انقلاب اسلامی
جمعرات کو تبریز کی عوامی تحریک کی سالگرہ کے موقع پر صوبہ مشرقی آذربائیجان میں ایک عوامی اجتماع سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ خطے میں بڑھتی ہوئی استقامت و مزاحمت نے سامراجی طاقتوں کے نخوت و غرور کو خاک میں ملا دیا ہے اور قوموں کو امریکہ کے مقابلے میں بولنے کا حوصلہ عطا کیا ہے۔آپ نے فرمایا کہ یہ نعمت بلاشبہ اسلامی انقلاب ایران کی دین ہے اور اس کی قدر کی جانا چاہییے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ حقیقی معنوں میں ہمہ گیر مادی اور روحانی ترقی، سماجی انصاف کا قیام، ملکی اقتدار اعلی کا تحفظ، اسلامی سماج کی تشکیل اور ایک عظیم اور نئی اسلامی تہذیب کی داغ بیل، اسلامی انقلاب کے مقاصد میں شامل ہے۔
آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے پرامن ایٹمی توانائی کو مستقبل کی اہم ترین ضرورت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ ہم ایٹمی ٹیکنالوجی سے پرامن استفادہ کر رہے ہیں، دشمنوں کے محاذ کا اس معاملے پر زور لگانا، ظالمانہ پابندیاں عائد کرنا اور اس طرح کی بے بنیاد باتیں کرنا کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کے قریب ہے، دراصل ملکی ضرورتوں کی تکمیل کی غرض سے ہماری سائنسی ترقی کو روکنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ آج دشمن ایران کی رائے عامہ اور خاص طور سے نوجوان کی سوچ و فکر پر حملے کر رہا ہے، اربوں ڈالر کے اخراجات اور مختلف تھنک ٹینکوں کے ذریعے، ایرانی عوام اور خاص طور سے نوجوانوں کو انقلاب کے راستے سے ہٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے اقتصادی دباؤ اور ابلاغیاتی یلغار کو سامراجی دشمن کے دو اہم ترین ہتھکنڈے قرار دیا جن کا مقصد عوام کو اسلامی نظام سے دور اور ان کی سوچ کو منحرف کرنا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ جھوٹ بولنا، انقلاب کے ستونوں اور انقلاب کی ترقی کے مراکز پر الزام تراشی کرنا، ایسے طریقے ہیں جنہیں ابلاغیاتی یلغار میں استعمال کیا جارہا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پارلیمنٹ، نگہبان کونسل، سپاہ پاسداران انقلاب اور شہید جنرل قاسم سلیمانی کے خلاف الزام تراشیوں کو کیچڑ اچھالنے کا واضح نمونہ قرار دیا اور فرمایا کہ اگر وہ عوام کے غیض و غضب سے خائف نہ ہوتے تو امام خمینی (رح) پر بھی بہتان لگاتے مگر ان میں ایسا کرنے کی جرأت نہیں ہے۔