ایرانی فوج اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈروں نے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کو دہشت گرد گروہ قرار دیئے جانے سے متعلق ٹرمپ کے غیر منطقی فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے اس اعلان کی بنیاد پر کوئی احمقانہ قدم اٹھایا تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
ایران کے وزیر دفاع بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی نے کہا ہے کہ ایران خطے میں بدامنی کا خواہاں نہیں لیکن وہ کسی بھی خطرے کا پوری شدت کے ساتھ جواب دے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگر سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی نے خطے میں دہشت گرد گروہوں کے خلاف جنگ نہ کی ہوتی تو دنیا کے حالات اس سے کہیں بدتر ہوتے۔
بریگیڈیئر جنرل امیر حاتمی نے واضح الفاظ میں کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے بارے میں امریکہ کا فیصلہ اس کے دیگر اقدامات سے کہیں زیادہ پست اور قانونی لحاظ سے انتہائی کمزور ہے اور دنیا اسے ہرگز قبول نہیں کرے گی۔
ایران کے وزیر دفاع نے سپاہ پاسداران کے بارے میں امریکی فیصلے کا مقابلہ کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں کہا کہ ایران کی وزارت دفاع اور خارجہ اس معاملے کو عالمی اداروں میں اٹھائے گی۔
ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ایران کی مقدس اور طاقتور حکومت، امریکہ کے غیر داشمندانہ اقدام پر ہرگز خاموش نہیں رہے گی۔
مسلح افواج کے سربراہ نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ آج کے بعد سے امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ کے فوجیوں کو دہشت گرد سمجھا جائے گا اور اگر امریکہ نے کوئی احمقانہ حرکت کی تو پوری قوت کے ساتھ اس کا جواب بھی دیا جائے گا۔
ایران کی بری فوج کے سربراہ جنرل عبدالرحیم موسوی نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ فوج اور سپاہ پاسداران سمیت ایران کی مسلح افواج ساتھ ساتھ ہیں اور انقلاب اسلامی، ملک کی ارضی سالمیت اور اقتدار اعلی کی حفاظت کا فریضہ انجام دیتی رہیں گی۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر، جنرل محمد علی جعفری نے بھی کہا ہے کہ امریکی حکام کو جان لینا چاہیے کہ آج کے بعد سے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے دفاع اور حملہ کرنے کی طاقت ماضی کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہو گی اور ثابت ہو جائے گا کہ امریکہ کی پابندیوں اور اقدامات کی کوئی حیثیت نہیں۔
دفاعی اور عسکری معاملات میں رہبر انقلاب اسلامی کے مشیر اعلی جنرل یحی رحیم صفوی نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی فوج کو ایران اور سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی طاقت کا بخوبی اندازہ ہے اور اگر اس نے ذرہ برابر بھی غلطی کی تو اسے ایران کے بھرپور جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسری جانب ایران کی مسلح افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل ابوالفضل شکارچی نے قومی ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی بحری بیڑے اب تک خلیج فارس سے گزرنے کے لیے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی سے اجازت لیا کرتے تھے لیکن اب ایسا نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ کے فیصلے اور اعلی سلامتی کونسل کے اعلان کے مطابق مغربی ایشیا میں موجود تمام امریکی فوجیں اور ان سے وابستہ یونٹ، دہشت گرد ہیں اور اس مہم جوئی کی تمام تر ذمہ داری بھی امریکیوں پر عائد ہوتی ہے۔