ایران کے اغوا ہونے والے سکیورٹی اہلکار بازیاب ہونے کے بعد تہران پہنچ گئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایران اور پاکستان کی سرحد کے قریب ایرانی شہر میرجاوہ سے جن بارڈر سیکورٹی اہلکاروں کو اغوا کر لیا گیا تھا ان میں سے مزید چار جوانوں کو بازیاب کرا لیا گیا اور وہ کل رات تہران پہنچ گئے۔
گذشتہ برس پندرہ اکتوبر کو ایران کے سرحدی شہر میرجاوہ کے قریب سرحد پر تعینات بارڈر سیکورٹی فورس کے اہلکاروں کے متعدد جوانوں کو دہشت گرد گروہ جیش الظلم نے اغوا کر کے انہیں پاکستان منتقل کر دیا تھا-
ترجمان وزارت خارجہ نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران اور پاکستان دہشت گردی جیسی لعنت کا مقابلہ کرنے اور اس سلسلے میں سیکورٹی اور انٹیلی جینس تعاون کو جاری رکھنے میں پرعزم ہیں-
اس درمیان سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی زمینی فورس کے کمانڈر جنرل محمد پاکپور نے کہا ہے کہ جلد ہی باقی بچے سیکورٹی اہلکاروں کو بھی جیش الظلم کے دہشت گردوں کے قبضے سے بازیاب کرا لیا جائے گا۔
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے کمانڈر نے کہا کہ ایران و پاکستان کے سیاسی، سیکورٹی اور انٹیلی جینس حکام کے درمیان انجام پانے والے مذاکرات اور ایران کے سیکورٹی اور انٹیلی جینس اداروں کی رات و دن کی کوششوں سے جلد ہی باقی بچے جوانوں کو بھی دہشت گرد گروہ جیش الظلم کے قبضے سے رہا کرا کے انہیں واپس ایران لایا جائے گا-
اس سے پہلے بھی ایران اور پاکستان کی کوششوں سے پانچ ایرانی سیکورٹی اہلکاروں کو بازیاب کرا لیا گیا تھا-
واضح رہے کہ دہشت گرد گروہ جیش الظلم سلفی اور وہابی نظریات کا حامل گروہ ہے جو شام میں دہشت گرد تکفیری گروہوں کی حمایت کرتا ہے-
جیش الظلم نامی دہشت گرد گروہ، ایران کے جنوب مشرقی صوبے سیستان و بلوچستان منجملہ زاہدان میں اب تک کئی دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر چکا ہے-
گذشتہ13 فروری کے مہینے میں خاش زاہدان ہائے وے پر سپاہ پاسداران کی بس پر ہونے والے خود کش دہشت گردانہ حملے میں ستائیس جوان شہید اور تیرہ دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی اسی خونخوار دہشت گرد گروہ نے قبول کی تھی-