العالم کی رپورٹ کے مطابق بحرین کی سکیورٹی فورسز نے کل رات منامہ اور دیگر شہروں من جملہ بلاد القدیم، السنابس، المصلی اور کرانة میں ہونے والے مظاہروں پر حملہ کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے اور 5 بحرینی نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔ تاجروں نے بھی کل ہڑتال کی جس کی وجہ سے تمام کاروباری مراکز اور دکانیں بند رہیں۔
بحرین کے عوام چودہ فروری دوہزار گیارہ سے انقلابی تحریک چلا رہے ہیں جس کا مقصد ملک پر مسلط خاندانی آمریت کا خاتمہ کر کے مکمل جمہوری حکومت قائم کرنا ہے۔ بحرین کی شاہی حکومت عوام کے مطالبات پورے کرنے کے بجائے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے کرائے کے فوجیوں کی مدد سے ملک میں جاری انقلابی تحریک کو دبانے کی ناکام کوشش کر رہی ہے جس کے دوران سیکڑوں بحرینی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
آل خلیفہ نے اپنی آمریت کو بچانے کے لیے مختلف انقلابی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں سمیت ہزاروں افراد کو گرفتار کرکے جیلوں میں بند کر رکھا ہے جس میں متعدد کو طویل المدت قید اور حتی موت کی سزائین سنائی جا چکی ہیں۔انسانی حقوق کے اداروں کی رپورٹوں کے مطابق اس وقت تقریبا دس ہزار سیاسی سرگرم کارکن آل خلفیہ کی جیلوں میں قید ہیں جن میں سے ڈیڑھ سو کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اور ان میں سے کچھ کو پھانسی کی سزا کا حکم سنایا گیا ہے۔ سیاسی قیدیوں کے درمیان ڈیڑھ سو بچے بھی ہیں اور دو سو شہری آل خلیفہ کے سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد اور شکنجے کے نتیجے میں اپنے اعضائے بدن سے محروم ہوگئے ہیں۔
بحرین کی شاہی حکومت ملک میں آبادی کا تناسب بھی تبدیل کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور اس کے تحت آمریت مخالفین کی شہریت منسوخ اور دیگر ملکوں کے شہریوں کو بحرین کی شہریت دی جا رہی ہے۔ بحرین کی پارلیمنٹ کے سابق رکن اور جمہوریت اور حقوق انسانی کے ادارے سلام کے ڈائریکٹر جواد فیروز نے کہا ہے کہ بحرینی حکومت نے سن دوہزار بارہ سے اب تک ایک ہزار سے زائد بحرینی شہریوں کی شہریت سلب کی ہے جو انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔