یمن مخالف سعودی فوجی اتحاد کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے اور جارح اتحاد کے جنگی طیاروں نے الحدیدہ کے مختلف علاقوں پر بمباری کی ہے۔
یمنی فوج کے ترجمان یحیی سریع نے بتایا ہے کہ سعودی اتحاد اور اس کے ایجنٹوں نے پیر کے روز سترہ بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ سعودی اتحاد کے حملوں میں درجنوں یمنی شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے صوبہ الحدیدہ کے شہر الحالی پر بھی بمباری کی ہے جس میں ہونے والے جانی اور مالی نقصان کے بارے میں فوری طور پر کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے۔
ایک اور اطلاع کے مطابق سعودی حکومت کے جنگی طیاروں نے شمالی یمن کے شہر الجوف پر بھی بمباری کی ہے جس متعدد عام شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں۔
سعودی اتحاد نے جنگ بندی کی خلاف ورزی ایسے وقت میں کی ہے جب جنگ بندی کی نگرانی کرنے والے اقوام متحدہ کے مبصرین بھی اس شہر میں موجود تھے۔
پیٹرک کیمرٹ کی قیادت میں آنے والے اقوام متحدہ کے نگران وفد نے پیر کے روز الحدیدہ کے مختلف علاقوں کا دورہ کر کے سعودی جارحیت کے نتیجے میں ہونے والی تباہ کاریوں کو مشاہدہ و معائنہ کیا۔
یمنی دھڑوں کے درمیان سوئیڈن امن مذاکرات کے دوران طے پانے والے جنگ بندی کے معاہدے پرگزشتہ منگل سے ساحلی شہر الحدیدہ میں عملدر آمد شروع کیا گیا تھا۔
الحدیدہ، سعودی جارحیت کے متاثرہ جنگ زدہ ملک یمن میں انسانی امداد کی ترسیل کا واحد راستہ شمار ہوتا ہے۔
سعودی جارحیت اور جنگ بندی کی خلاف ورزی کا جواب دیتے ہوئے یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوانوں نے جنوبی سعودی عرب کے سرحدی شہری جیزان میں تعنیات سوڈانی فوج کے ایک ٹھکانے پر گولہ باری کی ہے۔
ادھر اقوام متحدہ کے ادارہ پناہ گزیناں نے بتایا ہے کہ یمن پر سعودی جارحیت اور بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے نتیجے میں پھیلنے والی بیماروں کی وجہ سے سات سے زائد عام شہرے مارے گئے ہیں۔ مذکورہ ادارے کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سن دو ہزار اٹھارہ کے دوران چار سو عام شہری کالرا کی وجہ سے جبکہ دو سو پچانوے افراد ایسی ہی دوسری بیماریوں کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔
درایں اثنا ہیومن آئی کے نام شہرت پانے والی کم سن یمنی بچی بثینہ الریمی نے سعودی جیل سے رہائی پانے کے بعد اپنے چچا کے ہمراہ یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے صدر مہدی المشاط سے ملاقات کی ہے۔
مہدی المشاط نے ہیومن آئی کے ساتھ ملاقات میں سعودی جارحیت اور انسانیت کے خلاف جرائم کا راز فاش کرنے میں بثینہ الریمی کے خاندان کی کوششوں کو سراہا۔
بثینہ الریمی پچیس اگست دو ہزار سترہ کو سعودی عرب کے جنگی طیاروں کے حملے میں بچ جانے والی واحد بچی تھی۔ اس حملے میں بثینہ الریمی کے والد، والدہ اور پانچ بھائی شہید ہو گئے تھے تاہم بثینہ الریمی ملبے تلے دب گئی تھی اور جب اسے ملبے کے نیچے سے نکالا گیا تو وہ اپنی آنکھیں کھولنے کی کوشش کر رہی تھی اسی وجہ سے وہ ہیومن آئی سے مشہور ہوئی۔