یمنی افواج کے جوابی میزائلی حملے میں جنوبی سعودی عرب میں درجنوں جارح فوجی ہلاک ہوگئے ۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ جارح اتحاد نے ایک بار پھر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے الحدیدہ کے رہائشی علاقوں پر مارٹر گولے داغے ہیں۔
یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے جنوبی سعودی عرب کے شہر نجران کے قریب واقع البقع نامی علاقے میں سعودی اتحاد کے فوجیوں کے ایک مرکز کو اپنے حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحی السریع کے مطابق بدر ایف میزائل کے ذریعے کیے جانے والے اس حملے میں سعودی اتحاد میں شامل کم سے کم 45فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس حملے کے بعد سعودی اتحاد میں زبردست خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور اس کے بہت سے فوجی فرار ہوگئے ہیں۔یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے پچھلے چند ہفتوں کے دوران سعودی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے، نجران، جیزان اور عسیر سمیت جنوبی سعودی عرب میں واقع فوجی اہداف اور اہم تنصیبات کو ڈرون اور میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔دوسری جانب جارح سعودی اتحاد نے جمعرات کی صبح جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مغربی یمن کے صوبے الحدیدہ کے رہائشی علاقوں پر راکٹوں سے حملہ کیا ہے۔رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ سعودی اتحاد کی جانب سے داغے جانے والے کم سے کم 10 راکٹ صوبہ الحدیدہ کے شہر الدریھمی کے رہائشی علاقوں پر لگے ہیں۔ تاحال سعودی اتحاد کے راکٹ حملوں میں ہونے والے ممکنہ جانی یا مالی نقصانات کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔13 دسمبر 2018 کو سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں ہونے والے مذاکرات میں فریقین نے صوبہ الحدیدہ میں جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا لیکن سعودی اتحاد نے آج تک اس معاہدے کی پابندی کی ہے۔چار سال سے زیادہ عرصے سے جاری جنگ یمن کے خاتمے کے لیے علاقائی اور عالمی سطح پر متعدد کوشش کی جاچکی ہیں لیکن سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی رخنہ اندازی اور خلاف ورزی کے نتیجے میں ان کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا ہے۔سعودی عرب نے متحدہ عرب امارات، امریکا اور کئی دیگر ملکوں کی حمایت سے 26 مارچ 2015 کو یمن پر وحشیانہ جارحیت کا آغاز کیا تھا۔اس عرصے میں یمن کے دسیوں ہزار بے گناہ شہری شہید اور زخمی ہوئے ہیں جبکہ یمن کی بنیادی شہری تنصیبات پوری طرح تباہ ہوچکی ہیں۔ جارح سعودی اتحاد کے وحشیانہ حملوں کی وجہ سے دسیوں لاکھ یمنی شہری بے گھر ہوگئے ہیں جبکہ اس یمنی عوام کو دواؤں اور خوراک کی شدید قلت کا سامنا ہے جس کی بنا پر لاکھوں یمنی بچے موت کے خطروں سے دوچار ہیں۔ سعودی عرب اور اس کے اتحادی یمن کے خلاف تمام تر وحشیانہ جارحیت کے باوجود اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کرسکے۔