ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے کہا ہے کہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی یمن کی عوامی فورس کی فوجی مشاورت کی شکل میں مدد کررہی ہے اور ہم آخری وقت تک یمنی عوام کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور چین کا دفاعی تعاون فروغ پا رہا ہے ۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے سربراہ میجرجنرل محمد باقری نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہم یمن کی عوامی رضاکار فورس کی فوجی مشاورت کی شکل میں مدد کر رہے ہیں کہا کہ آخری وقت تک ہم یمنی عوام کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے تاکہ وہ اپنے ملک کے خلاف جارحیت کا خاتمہ کرسکیں – ایران کی مسلح افواج کے سربراہ جنرل باقری نے چین کے ٹیلی ویژن چینل فونیکس کے ساتھ انٹرویو میں خلیج فارس کے مسائل اور اس علاقے میں جنگ کے امکان کے بارے میں کہا کہ ایران کبھی بھی خطے میں جنگ کے حق میں نہیں رہا ہے- انہوں نے کہا کہ ایران سب سے زیادہ امن و استحکام کی کوشش کرتا ہے اورگذشتہ تین سو برسوں کے دوران ایرانی عوام نے کسی بھی ملک کے خلاف جارحانہ عزائم کا اظہار نہیں کیا اور نہ ہی اس نے جنگ میں پہل کی ہے – ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے کہا کہ خلیج فارس اور آبنائے ہرمز میں بھی ہمارے مفادات ان علاقوں کی سیکورٹی سے بہت زیادہ وابستہ ہیں اسی لئے ہم ایک اہم اور طاقتور ملک کے طور پر خطے میں سیکورٹی کو یقینی بنانا اپنا فرض سمجھتے ہیں ۔ جنرل باقری نے کہا کہ ہم کسی بھی صورت خطے میں جنگ نہیں چاہتے لیکن ایسے ہر اقدام کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے جس کے تحت خطے کی سلامتی کونقصان پہنچانے کی کوشش کی جائے گی – ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے امریکا اور دیگر ملکوں کے اس طرح کے پروپیگنڈوں کو غیر حقیقت پسندانہ قراردیتے ہوئے کہ جن میں کہا جارہا ہے کہ علاقہ جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا ہے کہا کہ ہمارے دشمنوں میں جنگ شروع کرنے کی ہمت ہی نہیں ہے کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اس کا نقصان اس کے فائدے سے کہیں زیادہ ہے اور دشمنوں کو ہی سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا – جنرل باقری نے امریکا کے ذریعے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی پر پابندی عائد کئے جانے کو خود سپاہ کے لئے باعث فخر قراردیا اور کہا کہ میں ایک پاسدار کی حیثیت سے اس بات پر بہت خوش ہوں کہ مجھے میرے ایسے دشمن نشانہ بنائے ہوئے ہیں جو قوموں کے لئے کسی حقوق کے قائل نہیں ہیں اور جن کے یہاں اخلاقیات اور اصول نام کی کوئی چیز نہیں پائی جاتی – انہوں نے کہا کہ سپاہ پاسداران سے دشمن اس لئے بیحد غصے میں ہیں کیونکہ سپاہ نے ان کی بہت سی سازشوں کو ناکام بنادیا ہے جن میں شام اور عراق کے معاملات بھی شامل ہیں – ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے چینی ٹیلی ویژن چینل کے ساتھ اپنے انٹرویو میں استقامتی محاذ میں شامل ملکوں خاص طور پر یمن میں عوامی فورس کے لئے ایران کی مدد کے بارے میں کہا کہ عراق اور شام میں بھی ان ملکوں کی قانونی حکومتوں کی درخواست پر ہم نے ان کی مدد کی تھی ہماری مدد فوجی مشاورت کی شکل میں بھی تھی اور اسلحے کی شکل بھی تھی لیکن یمن کے معاملے میں ہماری مدد کی نوعیت قدرے مختلف ہے – انہوں نے کہا کہ یمن کا آج ہر طرف سے محاصرہ ہے اور یمن جانے والے سبھی راستے بند ہیں اور ایک عرصے سے یمن میں دوائیں اور بنیادی ضرورت کی اشیا تک نہیں پہنچ پا رہی ہیں- ایران کی مسلح افواج کے سربراہ نے یمن کی فوج کو ایران کے میزائل فراہم کئے جانے کے بارے میں دعوؤں کو جھوٹ اور بے بنیاد قراردیا اور کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ جس ملک میں دوائیں اور بنیادی ضرورت کی اشیا تک نہیں پہنچ پا رہی ہیں وہاں کئی کئی میٹر کے میزائل پہنچا دئے جائیں – انہوں نے کہا کہ ہم یمن کی عوامی فورس کی فوجی مشاورت کی صورت میں مدد کررہے ہیں اور اس کی ذمہ داری سپاہ پاسداران سنھبالے ہوئے ہے اور ہم آخری وقت تک یمنی عوام کے شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے –