ایرانمشرق وسطی

یورینیم کی افزودگی کی سطح میں اضافے کا عمل شروع

ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے ترجمان نے کہا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کی سطح میں اضافے کا عمل شروع کر دیا گیا۔

تہران میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے ترجمان بہروز کمالوندی نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایران نے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کے لیے یورپی ملکوں کو ساٹھ روز کی جو مہلت دی تھی وہ ختم ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران، افزودہ یورینیم کی مقدار اور سطح میں اضافے کے نئے مرحلے میں قدم رکھ رہا ہے اور ایٹمی توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کے معائنہ کار نے کہا ہے کہ ایران میں یورینیم کی افزودگی کی شرح، تین ا‏عشاریہ چھے سات فی صد سے بڑھ جانے کی تصدیق کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران نے دوسرے مرحلے کے ایٹمی اقدامات کو ملکی ضروریات کے مطابق قرار دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایران اس عرصے کے دوران پہلے اپنے ایٹمی بجلی گھروں اور تحقیقاتی ری ایکٹروں کا ضروری ایندھن تیار کرے گا اور اس کے بعد دیگرضرورتوں کی تکمیل کے لیے اقدامات انجام دے گا۔
اراک کے بھاری پانی کے ری ایکٹر کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ضرورت پڑنے پر اراک کے ایٹمی پلانٹ کو ایٹمی معاہدے سے پہلے والی پوزیشن پر واپس لایا جائے گا جسے ایٹمی معاہدے کے تحت ری ڈیزائن کیا جانا تھا۔
بہروز کمالوندی نے امریکہ کی جانب سے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا اجلاس بلانے کی درخواست پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے اقدامات کا تعلق آئی اے ای اے کے سیف گارڈ اور دیگر پروٹوکول سے نہیں لہذا ادارے کا بورڈ، اس کا جائزہ نہیں لے سکتا۔
انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کے سیف گارڈ معاہدے اور پروٹوکول میں یورینیم کی تین اعشاریہ چھے سات فی صد یا اس سے زیادہ افزودگی پر کوئی پابندی نہیں۔
اس سے پہلے ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے تہران میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران آج سے یورینیم کی افزدگی کی شرح کے بارے میں ایٹمی معاہدے کی شقوں پر عملدرآمد روک رہا ہے۔
سید عباس عراقچی نے کہا تھا کہ اگر یورپی ملکوں نے ایران کے مطالبات پورے نہ کیے تو ساٹھ روز کی مہلت ختم ہونے کے بعد مزید اقدامت انجام دیئے جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button