یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے سربراہ نے جنگ بندی کی پیشکش اور جارح سعودی اتحاد کے جنگی قیدیوں کی رہائی کو اس بات کا ثبوت بتایا کہ یمن کی حکومت اور تحریک انصاراللہ صلح چاہتی ہے ۔
المسیرہ کے مطابق یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفتھس سے ملاقات میں کہا کہ یمن کی قومی حکومت کی جانب سے جارح سعودی اتحاد کے لئے جنگ بندی کی پیشکش اپنی جگہ پر باقی ہے ۔انھوں نے کہا کہ سعودی حکومت کو جنگ بندی کی اس پیشکش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یمن کے خلاف جارحیت اور ظالمانہ محاصرہ ختم کردینا چاہئے۔عبدالملک بدرالدین الحوثی نے کہا کہ جارح سعودی اتحاد کے جنگی قیدیوں کو یک طرفہ طور پر آزاد کرکے ہم نے ثابت کردیا ہے کہ اس جارحیت کی وجہ سے یمنی عوام کو جن مشکلات کا سامنا ہے ، ہم ان کا خاتمہ اور صلح چاہتے ہیں ۔یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے بھی اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے مارٹن گریفتھس سے ملاقات میں کہا کہ یمن کی قومی آشتی کی حکومت ہمہ گیر صلح کا خیر مقدم کرتی ہے ۔مہدی المشاط نے کہا کہ قومی آشتی کی حکومت نے اب تک بحران کے سیاسی حل اور جنگ بندی کے لئے بہت سے اقدامات انجام دیئے ہیں لیکن جارح سعودی اتحاد نے ایسا کوئی اقدام نہیں کیا ہے جس سے اس بات کا پتہ چلے کہ وہ صلح چاہتی ہے۔یمن کے امور میں اقوام متحدہ کے نمائندے مارٹن گریفتھس نے اس ملاقات میں یمن کی قومی آشتی کی حکومت کی جنگ بندی کی پشکش کا خیر مقدم کیا اور اس کو اہم قرار دیا۔یاد رہے کہ یمن کی اعلی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط نے جمعہ بیس ستمبر کو مشروط جنگ بندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر سعودی اتحاد نے اس پیشکش کو قبول کرلیا اور یمن کے خلاف جارحیت بند کردی تو یمنی افواج بھی اپنے جوابی حملے روک دیں گی ۔ انھوں نے کہا کہ سعودی حکومت کو جنگ بندی کی اس پیشکش سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔اسی کے ساتھ بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی نے پیر کے دن اعلان کیا کہ یمنی افواج نے سعودی اتحاد کے دو سو نوے جنگی قیدیوں کو یک طرفہ طور پر رہا کردیا ہے۔اس دوران یمن کی مسلح افواج کے ترجمان یحیی سریع نے ایک پریس کانفرنس میں جنوبی سعودی عرب میں انجام پانے والے آپریشن نصر من اللہ کے دوسرے مرحلے کی تفصیلات بیان کیں۔انھوں نے کہا کہ اس آپریشن میں جارح سعودی اتحاد کے دو سو فوجی ہلاک اور زخمی ہوئے ۔یمن کی مسلح افواج کے ترجمان نے کہا کہ آپریشن نصر من اللہ کے دونوں مرحلوں میں یمن کے ڈرون طیاروں نے دشمن کے مراکز اور اسلحے کے گوداموں پر سینتس حملے کئے۔یحیی سریع نے بتایا کہ اس آپریشن میں سعودی حکومت کی تین فوجی چھاؤنیوں پر یمنی افواج نے قبضہ کرلیا جن میں اسلحے اور گولے بارود کے گودام بھی موجود ہیں۔انھوں نے بتایا کہ جارح سعودی اتحاد نے تین سال میں جن علاقوں پر قبضہ کیا تھا ، ان سب کو صرف دس دن میں واپس لے لیا گیا۔قابل ذکر ہےکہ جنوبی سعودی عرب کے علاقے نجران میں انجام پانے والے یمنی افواج کے آپریشن نصرمن اللہ میں سعودی حکومت اور اس کے اتحادیوں کے تقریبا تین ہزار فوجیوں کو جنگی قیدی بنایا گیا جن میں متعدد سعودی فوجی کمانڈر بھی شامل ہیں ۔