مشرق وسطییمن

یمنی فوج کی جوابی کارروائی، سعودی اتحاد کے دسیوں فوجیوں کی ہلاکت

سعودی اتحاد کی جارحیت کے جواب میں یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے جنوبی سعودی عرب کے علاقے جیزان میں سعودی فوجی ٹھکانوں پر حملہ کر کے دسیوں فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔

المسیرہ کی رپورٹ کے مطابق یمن پر سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے یمنی فورسزنے جیزان میں سعودی عرب کی جارح فوج کے ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے۔

جنوبی سعودی عرب کے علاقے جیزان جبل القیس نامی علاقے میں فوجی ٹھکانوں پر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی جانب سے کئے جانے والے حملے میں سعودی اتحاد کے دسیوں فوجی ہلاک ہو گئے جبکہ سعودی اتحاد کے بڑی مقدار میں ہتھیار بھی تباہ کر دیئے گئے۔

یمن کے تمام تر محاصرے کے باوجود یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کی دفاعی توانائی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے اور یمن کی جنگ، سعودی سرحدوں کے اندر بھی جاری ہے۔

دریں اثنا یمنی فوج اورعوامی رضاکار فورس نے سعودی عرب کے جنوب مغربی علاقے جازان میں سعودی اتحاد کا ایک ڈرون طیارہ مار گرایا ہے۔

اس سے قبل سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن کے صوبے عمران کے شہر قفلہ کے علاقے ذومقطیب کے زرعی علاقے پر حملہ کیا جس میں دو عورتیں شہید اور ایک یمنی بچہ زخمی ہو گیا۔

سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے صوبے صعدہ کے علاقے باقم کو بھی جارحیت کا نشانہ بنایا۔

یمنی فوج نے بھی سعودی عرب کے علاقے عسیر کے علاقے ربوعہ میں سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کے فوجی ٹھکانوں پر حملہ کیا جس میں کئی فوجی ہلاک و زخمی ہو گئے۔

یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے عسیر میں علب گذرگاہ کے قریب کئی فوجی ٹھکانوں کو بھی اپنے کنٹرول میں لے لیا۔

اسی اثنا میں یمن کی اعلی انقلابی کمیٹی کے سربراہ نے الحدیدہ میں فائر بندی کے سمجھوتے کے بارے میں برطانوی وزیر خارجہ کے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمنی عوام اس حقیقت کو بخوبی جانتے اور سمجھتے ہیں کہ یمن کو جارحیت کا نشانہ بنانے والے ملکوں میں برطانیہ بھی شامل رہا ہے۔

محمد علی الحوثی نے کہا ہے کہ برطانیہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ اور اسرائیل کے منصوبوں کو آگے بڑھائے جانے کی راہ میں بھرپور تعاون کر رہا ہے اور وہ بحران یمن کے حل میں غیرجانبداری کا کوئی کردار ادا نہیں کر سکتا۔

جیرمی ہنٹ نے جمعے کو یمن کی عوامی انقلابی تحریک انصاراللہ کے ترجمان محمد عبدالسلام سے اسٹاک ہوم سمجھوتے پر گفتگو کی ہے۔

اسٹاک ہوم میں یمنی دھڑوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں طے پانے والے امن سمجھوتے پر گزشتہ برس اٹھارہ دسمبر سے عملدرآمد شروع کیا گیا تھا لیکن سعودی اتحاد الحدیدہ میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔

یمن میں قیام امن کے لیے چوتھے دور کے مذاکرات دسمبر دو ہزار اٹھارہ کے اوائل میں شروع ہوئے تھے اور تیرہ دسمبر تک جاری رہے۔

سعودی اتحاد کی جانب سے الحدیدہ میں فائر بندی کی جاری خلاف ورزی سے پتہ چلتا ہے کہ جارح اتحاد اقوام متحدہ کی قراردادوں پر کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے جبکہ عالمی برادری یمن میں امن کا قیام چاہتی ہے اور اس سلسلے میں اس کی کوشش بھی جاری رہی ہے۔

واضح رہے کہ سعودی عرب، امریکہ اور بعض دیگر ملکوں کی حمایت سے مارچ دو ہزار پندرہ سے یمن کو وحشیانہ جارحیت کا نشانہ بنائے ہوئے ہے جس میں اب تک دسیوں ہزار یمنی عام شہری شہید و زخمی اور لاکھوں دیگر بے گھر ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button