مشرق وسطییمن

یمن: صنعا پر سعودی جارحیت، 30 عام شہری شہید و زخمی

یمن کے دارالحکومت صنعا پر سعودی اتحاد کی تازہ وحشیانہ جارحیت میں کم از کم تیس عام شہری شہید و زخمی ہو گئے۔

ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق یمن کی وزارت صحت نے جمعرات کے روز اعلان کیا ہے کہ صنعا کے علاقے الرباط پر سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں کے حملے میں چار بچے شہید اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔
سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے اسی طرح صنعا کے الرقاص علاقے پر حملہ کیا جس میں ایک کنبے کے سارے افراد شہید ہو گئے۔
سعودی اتحاد کی اس جارحیت میں رہائشی مکانات کو شدید نقصان پہنچا جبکہ ملبے کے نیچے سے شہدا کی لاشیں نکالنے کا عمل جاری رہا۔
سعودی اتحاد کے جنگی طیاروں نے یمن میں ارحب کے علاقوں الصمع اور الفریجہ کے ٹھکانوں پر کئی بار بمباری کی۔
سعودی اتحاد کی جارحیت کے جواب میں یمن کے قومی وفد کے سربراہ محمد عبدالسلام نے تاکید کے ساتھ کہا ہے کہ سعودی عرب کی اقتصادی تنصیبات پر یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوابی حملے جاری رہیں گے۔
دوسری جانب سعودی عرب نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے نام اپنے ایک مراسلے میں دعوی کیا ہے کہ ایران اور یمن کی تحریک انصاراللہ، سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر حملے کی ذمہ دار ہے۔
سعودی عرب کا یہ مراسلہ بدھ کے روز اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے پیش کیا۔ اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یمن کی انصاراللہ تحریک نے سعودی عرب کی آئل تنصیبات پر سات ڈرون طیاروں سے حملہ کیا۔
سعودی عرب ہمیشہ اس بات کا دعوی کرتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران یمن میں کہ جس کا خود سعودی اتحاد نے محاصرہ کر رکھا ہے، اسلحہ ارسال کر رہا ہے۔
جبکہ سعودی عرب کے اس قسم کے دعوے کا مقصد یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے مقابلے میں سعودی اتحاد کو ملنے والی شکست و ناکامی پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔
یمنی حکام نے بارہا تاکید کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ اس کی دفاعی توانائی مکمل طور پر مقامی ہے اور یمن کے تمام تر محاصرے کے باوجود یمن کی دفاعی توانائی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے منگل کے روز مقامی طور پر تیار کردہ سات ڈرون طیاروں سے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں آرامکو آئل کمپنی کی تنصیبات اور اسی طرح مغرب میں ینبع پر حملہ کیا۔
یمنی فوج اور عوامی رضاکار فورس نے اعلان کیا ہے کہ یہ کارروائی یمن کے محصور عوام کے خلاف سعودی اتحاد کی جارحانہ کارروائیوں کے جواب میں انجام پائی ہے۔

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button