ایرانمشرق وسطی

ٹرمپ سے ملاقات کی پیشکش نہیں مانی تو پابندی لگ گئی، وزیر خارجہ ظریف

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ میں نے ٹرمپ سے ملاقات کی پیشکش کو مسترد کر دیا تھا اس لئے مجھ پر پابندی عائد کی گئی۔

ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے اپنے حالیہ دورہ نیویارک کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس دورے میں مجھ سے کہا گیا تھا کہ آپ پر دو ہفتے کے اندر اندر پابندیاں لگ جائیں گی مگر یہ کہ آپ امریکی صدر سے ملاقات کی پیشکش کو قبول کر لیں-

وزیرخارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے پیر کو تہران میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکی حکام آزادی بیان کا دعوی تو کرتے ہیں لیکن اس پربالکل یقین نہیں رکھتے۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات اور سفارتکاری کبھی بھی ختم نہیں ہوتی اور ہم اپنی سرگرمیاں جاری رکھیں گے- وزیر خارجہ ظریف نے کہا کہ تسلط پسندی، سپرپاور کے اظہار اور منہ زوری کا دور ختم ہو گیا ہے-

انہوں نے کہا کہ امریکا حتی ان علاقوں میں بھی جہاں وہ سپر پاور کا رول ادا کر رہا ہے اپنا اتحاد نہیں بنا سکا اور سبھی ممالک اب یکے بعد دیگرے شرم محسوس کر رہے ہیں کہ ان کا نام امریکا کے اتحادیوں کی فہرست میں شامل ہو-

وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ امریکا کے بے گناہ عوام گن کلچر، غنڈہ گردی اور تشدد و قتل وغارتگری اور دھونس و دھمکی کے ماحول میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو ثقافت ہمیشہ جنگ کو ایک آپشن کے طورپر دیکھتی ہے وہ کامیاب نہیں ہوتی اور اگر امریکا قانون شکنی سے باز آجائے تو تمام مشکلات حل ہو جائیں گی-

انہوں نے ایٹمی معاہدے سے امریکا کی علیحدگی اور معاہدے پر عمل درآمد کے تعلق سے یورپی ملکوں کی وعدہ خلافیوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران ایٹمی معاہدے پر عمل درآمد میں کمی کے بارے میں اپنا تیسرا قدم اٹھائے گا اور اس کا مطلب ایٹمی معاہدے سے نکلنا نہیں ہے-

اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیرخارجہ نے علاقے کی صورتحال کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ خلیج فارس تعاون کونسل کا دائرہ بڑھایا جائے، ایران عراق اور خلیج فارس کے تین رکن ملکوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ شروع ہو، علاقائی ڈائیلاگ فورم کا قیام عمل میں آئے اور ایک دوسرے پر حملہ نہ کرنے کا معاہدہ ہو-

وزیر خارجہ جواد ظریف نے بات چیت کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نیز علاقے کے سبھی ملکوں کے نفع میں بتایا اور کہا کہ بات چیت کا عمل جلد شروع ہونا چاہئے۔

انہوں نے یمن کے بحران کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ یمن کا بحران صرف بات چیت سے ہی حل ہو گا- وزیر خارجہ ڈاکٹر ظریف نے افغان امن مذاکرات کے بارے میں کہا کہ امن کا جو بھی عمل شروع ہو اس میں افغان حکومت کی شرکت ضروری ہو-

ان کا کہنا تھا کہ ایران ایسے کسی بھی فارمولے کا مخالف ہے جو باہر سے افغانستان پر مسلط کیا جائے-

متعلقہ مضامین

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Back to top button